رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ قرآن کریم کے درس تفسیر میں اس بیان کے ساتھ کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نبوت کی سب سے اہم دلیل قرآن کریم ہے بیان کیا : خداوند عالم پیغمبر اکرام ص کے نبوت کے اثبات کے لئے قرآن کریم کی قسم کھاتا ہے کہ جو قرآن کریم معجزہ ہونے کی نشانی ہے ۔
انہوں نے سورہ مبارکہ قلم کی آیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : قرآن کریم منحوس و نوکر قلموں کی مذمت کی ہے ، قرآن کریم اس قلم کو جو حق کو علمی صورت میں لکھتا ہے اس کی قسم کھاتا ہے ، یہ کہ فرمایا قسم ہے قلم کی اور اس کی جو قلم نے لکھا ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ جاہلیت دو خطرناک ناسور علمی و عملی میں مبتلی تھے کہ جو ہر سماج کی جاہلیت کی نشانی ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ جاہلیت فکر کے مسئلہ میں علم کے بجائے ظن و گمان پر عمل کرتا ہے بیان کیا : ایسے جاہل افراد عدل و انصاف کے بجائے ہوا و ہوس کے رجحان پر عمل کرتے ہیں ، قرآن کریم نے فرمایا دو عنصر جنس و فصل جاہلی نظام ہے ۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : نظام جاہلی کے علمی کاموں میں برہان و استدلال کا کچھ بھی پتہ نہیں ہے بلکہ صرف گمان پر ہی اکتفا کیا جاتا ہے اور علمی مسائل میں عدل کے بجائے نفسانی خواہشات سے کام لیا جاتا ہے ، اسلام آیا اور ثقافتی انقلاب برپا کیا اور گمان کو علم سے تبدیل کیا ، اسی طرح اسلام نے اخلاقی انقلاب کو وجود میں لایا اور خواہش نفسانی جاہلی کے بجائے عدل کو قائم کیا ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے اس بیان کے ساتھ کہ غیر عالم معاشرہ کبھی بھی کامیابی تک نہیں پہونچ سکتا اور متمدن بھی نہیں ہو سکتا ہے بیان کیا : وہ معاشرہ جو اپنی شخصی زندگی عاقلانہ طور پر ادارہ کرتے ہیں لیکن عقل کی بنیاد پر قائم نہیں ہیں تو وہ کامیاب و متمدن نہیں ہو پائے نگے ۔
انہوں نے بیان کیا : معاشرے کے لئے قرآن کریم کا تعبیر " لقوم یعقلون" کی پیروی ہے ، یہ عاد و ثمود قوم کی طرح نہیں ہے کہ عاقل نام کا کوئی نسل پایا جائے ، یہ قوم قیام کے معنی میں ہے اور وہ معاشرہ جو عقل پر قائم ہے کامیاب و متمدن ہوتے ہیں ۔
قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے بیان کیا : وہ قلم جو حق لکھنے والا ہے وہ معاشرے کو متمدن کر سکتا ہے ، جب تک معاشرہ قرآنی نہ ہو انسانی نہیں ہے اور جب تک معاشرہ انسانی نہ ہو رفتار و گفتار واضح نہیں ہے اور اسے مبہم شمار کیا جاتا ہے ۔ /۹۸۹/ف۹۷۰/